بھینس کے دودھ کی لسی ہماری علاقائی غذا ہے جو کہ بہت مفید بھی ہے۔ مگر بکثرت استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ حکماء کے نزدیک بھینس کے دودھ کی لسی میں کالی مرچ اور سیندھا نمک ملا کر پینے کی تاکید کی ہے۔ اس طرح اس کے مضراثرات سے بچا جاسکتا ہے۔
نصیراحمد‘ ایبٹ آباد
دودھ بہترین غذا ہی نہیں بلکہ ایک عمدہ دوا بھی ہے بشرطیکہ کے طبی اصولوں کے مطابق استعمال کیاجائے۔ بکری اور اونٹ ایسے دو قسم کے جانور ہیں جو طرح طرح کی خاردار جھاڑیاں اور مختلف قسم کے درختوں کے پتے کھاتے ہیں ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے بکری‘ اونٹ اور گائے کے دودھ میں شفا کا فرمایا ہے۔ کمزور اور بوڑھوں کو اکثر ان جانوروں کا دودھ پلایا جاتا ہے۔ طب نبوی ﷺ کے مطابق گائے اور بکری کا دودھ تپ دق‘ سل اور پھیپھڑے کے زخم وغیرہ کا بہترین علاج ہے مگر یہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ گائے کا دودھ بغیر ابالے کبھی نہ استعمال کریں کیونکہ اس میں ان بیماریوں کے جراثیم پائے جاتے ہیں۔ بھینس کے دودھ میں مضر جراثیم ہوتے ہیں اس کو بار بار ابال کر استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے دودھ میں غلیظ رطوبت ہوتی ہے جو موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ کمزور معدہ والوں کیلئے انتہائی مضر ہے۔ اس سے نہ صرف موٹاپا ہوتا ہے بلکہ دل کے امراض مثلاً والو کا بند ہونا بھی شروع ہوجاتا ہے۔ کئی دودھ فروش اور دودھ نوش جو کافی اچھی ورزش کے بغیر دودھ پیتے ہیں امراض قلب‘ گنٹھیا اور جوڑوں کے درد اور ایسے موٹاپے میں دیکھے گئے ہیں کہ آسانی سے چل پھر بھی نہیں سکتے۔ دوائیاں کھا کھا کر صحت سے محروم رہتے ہیں۔ ادویات کھا کر بھی دودھ نہیں چھوڑتے کہتے ہیں کہ دوائیاں گرم ہوتی ہیں۔ معدہ کو جلا کر راکھ کر دیتی ہیں اس لیے دودھ ضروری ہے۔ مگر ان کو معلوم نہیں کہ بیماری اسی بھینس کے دودھ کے استعمال سے لگی ہے۔ اگر دودھ ادویات کے ساتھ ضروری ہے تو پھر گائے‘ بکری یا اونٹ کا استعمال کریں۔ مگر ایسا نہ کرنے سے بستر پر سوار ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتےہیں۔ بکری‘ گائے اور اونٹ کادودھ مفید ترین غذا ہے۔ ان جانوروں کے دودھ کو ابالنے میں احتیاط برتی جائے۔ ہلکی آنچ پر رکھ کر ایک بال آنے پر اتار لیا جائے۔ زیادہ ابالنے سے حیاتین (وٹامن) ضائع ہوجاتے ہیں۔ دودھ جب بھی استعمال کیا جائے اس میں کافی مقدار میں پانی ملالیا جائے اور دو چمچ شہد ڈال کر نوش کیا جائے تو عمدہ صحت یقینی ہے۔ جن حضرات کو شہد میسر نہیں وہ شکر ملا کر مطلوبہ فائدہ لے سکتے ہیں۔ ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ دنیا کا بہترین ٹانک دودھ شہد ملا ہوا ہے۔ ہمارے علاقے میں بھینسوں کا دودھ عام ملتا ہے باقی جانوروں کا بہت کم۔ اس لیے اس میں پسی ہوئی سنڈھ اور شہد اگر ملا کر پیا جائے تو نقصانات میں کافی کمی آتی ہے۔ جو صاحبان مشقت اور ورزش کرتے ہوں ان کیلئے آدھ کلو دودھ کافی ہے۔ اس سے زائد بیماری ہے۔
بھینس کے دودھ کی لسی ہماری علاقائی غذا ہے جو کہ بہت مفید بھی ہے۔ مگر بکثرت استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ حکماء کے نزدیک بھینس کے دودھ کی لسی میں کالی مرچ اور سیندھا نمک ملا کر پینے کی تاکید کی ہے۔ اس طرح اس کے مضراثرات سے بچا جاسکتا ہے۔ ہمارے شہر ہزاراہ میں مکئی کی روٹی لسی کے ساتھ کھائی جاتی ہے مگر ساتھ پودینہ تمر اور تھوم کی چٹنی کھائی جاتی ہے جو بیماریوں سے مبرا ہوتی ہے اور عمدہ صحت مند غذا بن جاتی ہے۔ قارئین عبقری کی خدمت میں جو پڑھا اور سنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مطابق پیش کردیا ہے۔ بات محترم حضرت حکیم صاحب کی ہے کہ کاغذ تو دو روپے کا ہوتا ہے مگر جو تحریر دوسروں کی زندگی بدل دے یا بیماری‘ پریشانی اور مصیبت سے گھر بیٹھے چھٹکارا دلا دے اس کی قیمت کروڑوں نہیں اربوں میں ہوتی ہے۔ ہم نہیں ہوں گے ہماری تحریریں تاقیامت باقی رہیں گی۔ صدقہ جاریہ ہے جو جو فائدہ اٹھائے گا صلہ ملتا رہے گا۔ آخرت خوشحال ہوجائے گی۔ بے دھڑک اپنے مشاہدات اور تجربات لکھا کریں اور اللہ کی خوشنودی حاصل کیا کریں۔ محترم حکیم صاحب نے یہ رسالہ ایجاد کرکے اندر کی آواز کو باہر نکالنے کا ذریعہ بنایا ہے اللہ تعالیٰ ان کی عمر دراز فرمائے آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں